دل نادان تجھے ہوا کیا ہے
دل نادان تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
ہم ہیں مشتاق اور وو بیزار
یا الہی یہ ماجرا کیا ہے
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کی مدّعا کیا ہے
جبک تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ ے خدا کیا ہے
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
میں نے مانا کی کچھ نہیں ‘غالب’
مفت ہاتھ اے تو برا کیا ہے
~
غالب